(چار لڑکے اور ایک لڑکی میں کس کوکتناملےگا؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضرات معزز و مؤقر علمائے کرام و مفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ یہ ہے کہ ہندہ نے دو نکاح کیا اور دونوں شوہر کا انتقال ہوگیا مگر اس ہندہ کے پہلے شوہر سے چار لڑکے تھے اور صرف ایک لڑکی تھی جو شادی کے بعد انتقال کرگئ ہندہ سے پہلے اور اس مرحومہ لڑکی کے دو لڑکے ہیں جو حیات ہیں اور چار لڑکوں میں دو لڑکوں کا شادی کے بعد انتقال ہوگیا ہندہ سے پہلے
اور دو زندہ ہیں اور شادی شدہ بھی ہیں اور انکے بال بچے بھی ہیں اور جن دولڑکوں کا شادی کے بعد انتقال ہوا
ان میں ایک مرحوم کے ایک لڑکی ہے اور ایک لڑکا ہے جو حیات ہیں اور دوسرے مرحوم کے تین لڑکے ہیں اور ایک لڑکی ہے وہ سب باحیات ہیں اور دوسرے شوہر سے ایک لڑکا ہے اور ایک لڑکی ہے اور یہ دونوں بھی باحیات شادی شدہ اور بال بچے والے ہیں خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہندہ کے انتقال کے بعد پہلے شوہر کے تین لڑکے زندہ ہیں اور دوسرے شوہر کی ایک لڑکی اور ایک لڑکا زندہ ہیں یعنی دونوں شوہر کے ملاکے ٹوٹل پانچ اولاد زندہ ہیں بقیہ مرحوم لڑکے یا لڑکیوں کی اولادیں ہیں تو ایک لاکھ روپئے میں کس کو کتناملےگا؟
المستفتی ناچیز محمد شاداب عالم قادری گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر واقعی چار لڑکے اور ایک لڑکی کے علاوہ اور کو ئی وارث مثلاماں باپ شوہر نہیں ہے توقرض و وصیت من الثلث اور تجہیز و تکفین کے بعد پورے مال کو نو حصہ کیا جا ئے گا جس میں دودو حصہ چاروں لڑکوں کو اور ایک حصہ لڑکی کو دیاجا ئے گا یعنی ایک لاکھ میں بائیس ہزار دوسو بائیں روپئے ہر ایک لڑکے کوملےگا اور گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپئے لڑکی کو ملےگاکیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا دو گنا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی’’یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹوں برابر ہے۔(کنز الایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)
اور پوتے یانواسی اولاد ہونے کی صورت میں محروم رہیں گی . واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں